خموش رہ کے حریفوں سے انتقام لیے
یوں انتقام کے بدلے بھی احترام لیے
ہم ایسے لوگ تو اپنے بھی کام آ نہ سکے
ہمارے نام سے لوگوں نے کتنے کام لیے
اس ایک مہنگی حسینہ نے سستے شاعروں سے
ہمارا حلقۂ احباب یوں بھی کافی ہے
جو گر رہے تھے کہیں سے بھی، ہم نے تھام لیے
مجھے پتہ تو ہو افکار کتنا قیمتی ہے؟
مجھے بتا تو سہی میرے کتنے دام لیے
افکار علوی
No comments:
Post a Comment