ایسی ہمت نہ اب عطا کیجے
جو کہے، جائیے خطا کیجے
گر نباہیں گے تو، مِلا کیجے
راہ ورنہ یہیں جدا کیجے
اک تو دل میں انہیں جگہ دیجے
اس کو منزل نہیں کہا کرتے
روز جس کو بدل لیا کیجے
موسمی شے نہیں محبت یہ
کیجئے گر تو پھر سدا کیجے
بے وفا لاکھ ہو زمانہ اب
آپ کا کام ہے وفا کیجے
سر پٹختا ہے لفظ لفظ مِرا
اب نہ سمجھے کوئی تو کیا کیجے
لوگ کرتے ہیں دل لگی ابرک
آپ یونہی نہ مر مٹا کیجے
اتباف ابرک
No comments:
Post a Comment