میں جب بھی قتل ہو کر دیکھتا ہوں
تو اپنوں ہی کا لشکر دیکھتا ہوں
میں دنیا اپنے اندر دیکھتا ہوں
یہیں پہ سارا منظر دیکھتا ہوں
مجھے اس جرم میں اندھا کیا ہے
کبھی تصویر کر دیتا ہوں اس کو
کبھی تصویر بن کر دیکھتا ہوں
نشاطِ دید تھا آنکھوں کا جانا
کہ اب پہلے سے بہتر دیکھتا ہوں
وہ منظر جو نظر آتا ہے خالی
خود اپنے رنگ بھر کر دیکھتا ہوں
وہ چہرہ ہائے وہ چہرہ وہ چہرہ
جسے خود سے بھی چھپ کر دیکھتا ہوں
رضی اختر شوق
No comments:
Post a Comment