Thursday 26 December 2019

میں جب بھی قتل ہو کر دیکھتا ہوں

میں جب بھی قتل ہو کر دیکھتا ہوں 
تو اپنوں ہی کا لشکر دیکھتا ہوں 
میں دنیا اپنے اندر دیکھتا ہوں 
یہیں پہ سارا منظر دیکھتا ہوں 
مجھے اس جرم میں اندھا کیا ہے 
کہ بینائی سے بڑھ کر دیکھتا ہوں 
کبھی تصویر کر دیتا ہوں اس کو 
کبھی تصویر بن کر دیکھتا ہوں 
نشاطِ دید تھا آنکھوں کا جانا 
کہ اب پہلے سے بہتر دیکھتا ہوں 
وہ منظر جو نظر آتا ہے خالی 
خود اپنے رنگ بھر کر دیکھتا ہوں 
وہ چہرہ ہائے وہ چہرہ وہ چہرہ 
جسے خود سے بھی چھپ کر دیکھتا ہوں 

رضی اختر شوق

No comments:

Post a Comment