Thursday, 19 December 2019

حملہ آور کوئی عقب سے ہے

حملہ آور کوئی عقب سے ہے
یہ تعاقب میں کون کب سے ہے
شہر میں خواب کا رواج نہیں
نیند کی ساز باز سب سے ہے
لوگ لمحوں میں زندہ رہتے ہیں
وقت اکیلا اسی سبب سے ہے
ہم خیالوں کے مشربوں کا زوال
خوف سے جبر سے طلب سے ہے
شعلہ باروں کے خاندان سے ہوں
روح میں روشنی نسب سے ہے

ساقی فاروقی

No comments:

Post a Comment