جھوٹ سے سچ سے بھی یاری رکھیں
آپ تو بس اپنی تقریر جاری رکھیں
ان دنوں آپ سا کوئی نہیں بازار میں
جو بھی چاہیں وہ قیمت ہماری رکھیں
اِن دنوں آپ مالک ہیں بازار کے
آپ کے پاس چوروں کی فہرست ہے
سب پہ دستِ کرم باری باری رکھیں
سیر کے واسطے اور بھی ہیں دیش کئی
روز تیار اپنی سواری رکھیں
وہ مکمل بھی ہوں یہ ضروری تو نہیں
یوجنائیں مگر ڈھیر ساری رکھیں
بات من کی کہیں یا وطن کی کہیں
جھوٹ بولیں تو آواز بھاری رکھیں
راحت اندوری
No comments:
Post a Comment