بس اندھیرا دکھائی دیتا ہوں
کس کو اب میں سجھائی دیتا ہوں
میری چپ پر نہ کان دھرنا تم
جب نہ بولوں دہائی دیتا ہوں
تجھ سے اب کوئی واسطہ بھی نہیں
اب کوئی واسطہ نہیں تجھ سے
پھر بھی تجھ کو صفائی دیتا ہوں
سارا میرا قصور ہے اپنا
آنکھوں دیکھی گواہی دیتا ہوں
زندگی بازگشت ہے ابرک
سو مسلسل سنائی دیتا ہوں
اتباف ابرک
No comments:
Post a Comment