درد پرانا آنسو مانگے، آنسو کہاں سے لاؤں
روح میں ایسی کونپل پھوٹی میں کمہلاتا جاؤں
میرے اندر بیٹھا کوئی میری ہنسی اڑائے
ایک پلک کو اندر جاؤں، باہر بھاگا آؤں
سارے موتی جھوٹے نکلے، سارے جادو ٹونے
میرا کیسے کام چلے جب نام سے کرن نہ پھوٹے
اب کیا جینے پر اِتراؤں، اب کیا نام کماؤں
اب بھی راکھ کے ڈھیر کے نیچے سِسک رہی چنگاری
اب بھی کوئی جتن کرے تو جوالا مُکھی بن جاؤں
ساقی فاروقی
No comments:
Post a Comment