Saturday, 28 December 2019

موچی ہی ہوں

موچی ہی ہوں

شبدوں کے اک چوک میں بیٹھا
کیفیت کی دری بچھائے
پھٹے پرانے جذبے گانٹھتا رہتا ہوں
جب آنسو میلے ہو جائیں
نظم کی اجلی پالش سے چمکا دیتا ہوں
اب وہ جذبے ہوں یا جوتے
سینا تو سینا ہوتا ہے
جوتوں کے سلنے میں بھی محنت ہوتی ہے
لیکن پھر بھی
جذبوں کے سینے میں وقت بہت لگتا ہے
پھٹے ہوئے جذبوں میں ٹانکا بھرتے بھرتے
دھیان ذرا سا بھی ہٹ جائے
ہاتھ نہیں زخمی ہوتا ہے
دل ہوتا ہے
دل کے زخم ہمیشہ گہرے ہوتے ہیں
زخم کو گہرا ہونا بھی تو چاہیۓ ہے
گہرا زخم ہی گہری نظم عطا کرتا ہے
اور یہ نظمیں
کہیں کہیں سے کھردری تو ہو سکتی ہیں
لیکن سچ کا ٹانکا پورا اور پکا ہے
چھو کر دیکھو
یہ اک موچی کی نظمیں ہیں
موچی ہی ہوں
شبدوں کے اک چوک میں بیٹھا

علی زریون

No comments:

Post a Comment