اٹھو لوگو سنبھلنے کا وقت آ گیا
ظلم کی رات ڈھلنے کا وقت آ گیا
باندھ لو اب سروں سے کفن باندھ لو
پل صراطوں پہ چلنے کا وقت آ گیا
بات چہرے بدلنے سے بنتی نہیں
صبح کے وقت بھی ہے بڑی تیرگی
شب تو شب دن میں جلنے کا وقت آ گیا
توڑ کر اپنے جسموں کی دیوار کو
اب مظفر نکلنے کا وقت آ گیا
مظفر وارثی
No comments:
Post a Comment