جو تجھ کو پسند آئے وہ جوہر نہیں رکھتے
ہم لوگ مگر راہ میں پتھر نہیں رکھتے
اک امن میسر ہو تو دنیا ہے غنیمت
اور امن کی بنیاد یہ لشکر نہیں رکھتے
جب کچھ نہ رہا پاس تو احساس ہوا ہے
رہبر ہو تو رہبر سی کوئی ایک ادا ہو
پچھلوں کے گِلے لب پہ سکندر نہیں رکھتے
یہ شوخ اچھلتے ہیں اشاروں پہ شب و روز
بے باکی مگر شیر سی بندر نہیں رکھتے
تجھ سا یہ تعصب تو خدا بھی نہیں رکھتا
وہ کون سے نعمت ہے جو کافر نہیں رکھتے
ناصر ملک
No comments:
Post a Comment