Wednesday 25 December 2019

جو تجھ کو پسند آئے وہ جوہر نہیں رکھتے

جو تجھ کو پسند آئے وہ جوہر نہیں رکھتے
ہم لوگ مگر راہ میں پتھر نہیں رکھتے
اک امن میسر ہو تو دنیا ہے غنیمت
اور امن کی بنیاد یہ لشکر نہیں رکھتے
جب کچھ نہ رہا پاس تو احساس ہوا ہے
دستار کمینوں کے سروں پر نہیں رکھتے
رہبر ہو تو رہبر سی کوئی ایک ادا ہو
پچھلوں کے گِلے لب پہ سکندر نہیں رکھتے
یہ شوخ اچھلتے ہیں اشاروں پہ شب و روز
بے باکی مگر شیر سی بندر نہیں رکھتے
تجھ سا یہ تعصب تو خدا بھی نہیں رکھتا
وہ کون سے نعمت ہے جو کافر نہیں رکھتے

ناصر ملک

No comments:

Post a Comment