Thursday 12 December 2019

دل کی نادانیاں نہیں جاتیں

چاک دامانیاں نہیں جاتیں
دل کی نادانیاں نہیں جاتیں
بام و در جل اٹھے چراغوں سے
گھر کی ویرانیاں نہیں جاتیں
اوڑھ لی ہے زمین خود پہ مگر
تن کی عُریانیاں نہیں جاتیں
ہم تو چپ ہیں مگر زمانے کی
حشر سامانیاں نہیں جاتیں
دیکھ کر آئینے میں عکس اپنا
اس کی حیرانیاں نہیں جاتیں
لاکھ اجڑے ہوۓ ہوں شہزادے
سر سے سلطانیاں نہیں جاتیں

محسن نقوی

No comments:

Post a Comment