کالی راتوں کو بھی رنگین کہا ہے میں نے
تیری ہر بات پہ آمین کہا ہے میں نے
تیری دستار پہ تنقید کی ہمت تو نہیں
اپنی پاپوش کو قالین کہا ہے میں نے
ذائقے بارہا آنکھوں میں مزا دیتے ہیں
مصلحت کہئے اسے یا کہ سیاست کہئے
چیل کوؤں کو بھی شاہین کہا ہے میں نے
تُو نے فن کی نہیں شجرے کی حمایت کی ہے
تیرے اعزاز کو توہین کہا ہے میں نے
راحت اندوری
No comments:
Post a Comment