ولولے جب ہوا کے بیٹھ گئے
ہم بھی شمعیں بجھا کے بیٹھ گئے
وقت آیا جو تیر کھانے کا
مشورے دور جا کے بیٹھ گئے
عید کے روز ہم پھٹی چادر
کوئی بارات ہی نہیں آئی
رتجگے گا بجا کے بیٹھ گئے
ناؤ ٹوٹی تو سارے پردہ نشیں
سامنے نا خدا کے بیٹھ گئے
فہمی بدایونی
No comments:
Post a Comment