Sunday 15 December 2019

روح گر نوحہ کناں ہو تو غزل ہوتی ہے

روح گر نوحہ کناں ہو تو غزل ہوتی ہے 
دل کو احساسِ زیاں ہو تو غزل ہوتی ہے 
محفلِ ماہ وشاں میں تو غزل ہو نہ سکی 
بزمِ آشفتہ سراں ہو تو غزل ہوتی ہے
صرف آنکھوں میں نمی سے نہ بنے گی کوئی بات 
ایک دریا سا رواں ہو تو غزل ہوتی ہے 
میں نے محسوس کیا ہے کہ کسی کی وہ نظر 
میری جانب نگراں ہو تو غزل ہوتی ہے 
دھیمے دھیمے سے سلگتے ہوئے جذبات کے ساتھ 
میرؔ کا طرزِ بیاں ہو تو غزل ہوتی ہے

پیرزادہ قاسم صدیقی

No comments:

Post a Comment