روح گر نوحہ کناں ہو تو غزل ہوتی ہے
دل کو احساسِ زیاں ہو تو غزل ہوتی ہے
محفلِ ماہ وشاں میں تو غزل ہو نہ سکی
بزمِ آشفتہ سراں ہو تو غزل ہوتی ہے
صرف آنکھوں میں نمی سے نہ بنے گی کوئی بات
میں نے محسوس کیا ہے کہ کسی کی وہ نظر
میری جانب نگراں ہو تو غزل ہوتی ہے
دھیمے دھیمے سے سلگتے ہوئے جذبات کے ساتھ
میرؔ کا طرزِ بیاں ہو تو غزل ہوتی ہے
پیرزادہ قاسم صدیقی
No comments:
Post a Comment