Sunday 8 December 2019

خواب میں اک حسیں دکھائی دیا

خواب میں اک حسیں دکھائی دیا
وہ بھی پردہ نشیں دکھائی دیا
وہ کہیں تھا کہیں دکھائی دیا
میں جہاں تھا وہیں دکھائی دیا
جب تلک تُو نہیں دکھائی دیا
گھر کہیں کا کہیں دکھائی دیا
روز چہرہ نے آئینہ بدلے
جو نہیں تھا نہیں دکھائی دیا
بدمزہ کیوں ہیں آسماں والے
میں زمیں تھا زمیں دکھائی دیا
اس کو لے کر چلی گئی گاڑی
پھر ہمیں کچھ نہیں دکھائی دیا

فہمی بدایونی

No comments:

Post a Comment