خواب میں اک حسیں دکھائی دیا
وہ بھی پردہ نشیں دکھائی دیا
وہ کہیں تھا کہیں دکھائی دیا
میں جہاں تھا وہیں دکھائی دیا
جب تلک تُو نہیں دکھائی دیا
روز چہرہ نے آئینہ بدلے
جو نہیں تھا نہیں دکھائی دیا
بدمزہ کیوں ہیں آسماں والے
میں زمیں تھا زمیں دکھائی دیا
اس کو لے کر چلی گئی گاڑی
پھر ہمیں کچھ نہیں دکھائی دیا
فہمی بدایونی
No comments:
Post a Comment