Wednesday, 25 December 2019

رات بہت ہی کالی ہے

رات بہت ہی کالی ہے
اس کا مطلب ہے گویا
صبح بھی ہونے والی ہے
منصف بھی اب خونی
مجرم بھی قانونی
اب انصاف بھی گالی ہے
رات بہت ہی کالی ہے

دن بھی غلام اندھیروں کا
رہبرنام لیٹروں کا
منزل صرف خیالی ہے
رات بہت کالی ہے
محلوں میں ہو عیاشی
جھونپڑیوں میں قلاشی
یہ کیسی خوش حالی ہے
رات بہت کالی ہے
خون پسینہ ایک کرے
جو مالک کی جیب بھرے
پیٹ اسی کا خالی ہے
رات بہت ہی کالی ہے
چپ ہیں ملک کے ان داتا
کوئی جواب نہیں آتا
ساری قوم سوالی ہے
رات بہت ہی کالی ہے

مظفر وارثی

No comments:

Post a Comment