رات بہت ہی کالی ہے
اس کا مطلب ہے گویا
صبح بھی ہونے والی ہے
منصف بھی اب خونی
مجرم بھی قانونی
اب انصاف بھی گالی ہے
رات بہت ہی کالی ہے
دن بھی غلام اندھیروں کا
رہبرنام لیٹروں کا
منزل صرف خیالی ہے
رات بہت کالی ہے
محلوں میں ہو عیاشی
جھونپڑیوں میں قلاشی
یہ کیسی خوش حالی ہے
رات بہت کالی ہے
خون پسینہ ایک کرے
جو مالک کی جیب بھرے
پیٹ اسی کا خالی ہے
رات بہت ہی کالی ہے
چپ ہیں ملک کے ان داتا
کوئی جواب نہیں آتا
ساری قوم سوالی ہے
رات بہت ہی کالی ہے
مظفر وارثی
No comments:
Post a Comment