Monday, 9 December 2019

زبانوں کا بوسہ

زبانوں کا بوسہ

زبانوں کے رس میں یہ کیسی مہک ہے
یہ بوسہ کہ جس سے محبت کی صہبا کی اٹھتی ہے خوشبو
یہ بدمست خوشبو جو گہرا، غنودہ نشہ لا رہی ہے
یہ کیسا نشہ ہے؟
مِرے ذہن کے ریزے ریزے میں ایک آنکھ سی کھل گئی ہے
تم اپنی زباں میرے منہ میں رکھے جیسے پاتال سے میری جاں کھینچتے ہو
یہ بھیگا ہوا گرم و تاریک بوسہ
اماوس کی کالی برستی ہوئی رات جیسے امڈتی چلی آ رہی ہے
کہیں کوئی ساعت ازل سے رمیدہ
مِری روح کے دشت میں اڑ رہی تھی
وہ ساعت قرِیں تر چلی آ رہی ہے
مجھے ایسا لگتا ہے
تاریکیوں کے
لرزتے ہوئے پُل کو
میں پار کرتی چلی جا رہی ہوں
یہ پُل ختم ہونے کو ہے
اور اب
اس سے آگے
کہیں روشنی ہے

فہمیدہ ریاض

No comments:

Post a Comment