جینا مشکل ہے کہ آسان ذرا دیکھ تو لو
لوگ لگتے ہیں پریشان، ذرا دیکھ تو لو
پھر مقرر کوئی سرگرم سرِ منبر ہے
کس کے ہے قتل کا سامان ذرا دیکھ تو لو
یہ نیا شہر تو ہے خوب بسایا تم نے
ان چراغوں کے تلے ایسے اندھیرا کیوں ہے
تم بھی رہ جاؤ گے حیران، ذرا دیکھ تو لو
تم یہ کہتے ہو کہ میں غیر ہوں پھر بھی شاید
نکل آئے کوئی پہچان، ذرا دیکھ تو لو
یہ ستائش کی تمنا، یہ صلے کی پرواہ
کہاں لائے ہیں یہ ارمان، ذرا دیکھ تو لو
جاوید اختر
No comments:
Post a Comment