کبھی دھنک سی اترتی تھی ان نگاہوں میں
وہ شوخ رنگ بھی دھیمے پڑے ہواؤں میں
میں تیز گام چلی جا رہی تھی اس کی سمت
کشش عجیب تھی اس دشت کی صداؤں میں
وہ اک صدا جو فریبِ صدا سے بھی کم ہے
سکوتِ شام ہے اور میں ہوں گوش بر آواز
کہ ایک وعدے کا افسوں سا ہے فضاؤں میں
مِری طرح یونہی گم کردہ راہ چھوڑے گی
تم اپنی بانہہ نہ دینا ہوا کی بانہوں میں
نقوش پاؤں کے لکھتے ہیں منزلِ نا یافت
مِرا سفر تو ہے تحریر میری راہوں میں
فہمیدہ ریاض
No comments:
Post a Comment