Monday 9 December 2019

کبھی دھنک سی اترتی تھی ان نگاہوں میں

کبھی دھنک سی اترتی تھی ان نگاہوں میں
وہ شوخ رنگ بھی دھیمے پڑے ہواؤں میں
میں تیز گام چلی جا رہی تھی اس کی سمت
کشش عجیب تھی اس دشت کی صداؤں میں
وہ اک صدا جو فریبِ صدا سے بھی کم ہے
نہ ڈوب جائے کہیں تند رو ہواؤں میں
سکوتِ شام ہے اور میں ہوں گوش بر آواز
کہ ایک وعدے کا افسوں سا ہے فضاؤں میں
مِری طرح یونہی گم کردہ راہ چھوڑے گی
تم اپنی بانہہ نہ دینا ہوا کی بانہوں میں
نقوش پاؤں کے لکھتے ہیں منزلِ نا یافت
مِرا سفر تو ہے تحریر میری راہوں میں

فہمیدہ ریاض

No comments:

Post a Comment