Sunday 29 December 2019

اک آمر تخت پہ بیٹھا تھا

اک آمر تخت پہ بیٹھا تھا

مِرے دریا جب نیلام ہوئے
اور بنجر میرے کھیت ہوئے
اک آمر تخت پہ بیٹھا تھا

مِرے لشکر کو جب مات ہوئی
اور دیس مِرا تقسیم ہوا
اک آمر تخت پہ بیٹھا تھا

جب مذہب اک ہتھیار بنا
اور کلمہ گو ہی قتل ہوئے
اک آمر تخت پہ بیٹھا تھا

سچ بولنے والے لوگوں کو 
جب کوڑے مارے جاتے تھے
اک آمر تخت پہ بیٹھا تھا

اک ظالم لشکر کے ہاتھوں
جب سورج اک مصلوب ہوا
اک آمر تخت پہ بیٹھا تھا

جب ایک بہادر عورت پر
اپنوں نے چھپ کر وار کیا
اک آمر تخت پہ بیٹھا تھا

جب گلیوں میں بارود بچھا
گھر گھر میں قتلِ عام ہوا
اک آمر تخت پہ بیٹھا تھا

راشد مراد

No comments:

Post a Comment