جب بھی ہنسنے کے زمانے آئے
زخم پھر یاد پرانے آئے
بارہا ان کو منایا، تو ہمیں
روٹھ جانے کے بہانے آئے
پھر مجھے ٹوٹ کے چاہا اس نے
مسکرا کر ہمیں ملنے والے
زندگی بھر کو رُلانے آئے
تیری چاہت نے ٹھہرنے نہ دیا
راہ میں کتنے ٹھکانے آئے
تُو نہیں ہے تو ہوا کا جھونکا
گھر کی زنجیر ہلانے آئے
دل بجھا ہے نہ جلے ہیں خیمے
آپ کیوں جشن منانے آئے؟
راس آیا جنہیں صحرا محسنؔ
ان کی قسمت میں خزانے آئے
محسن نقوی
No comments:
Post a Comment