آوارگانِ شوق سبھی گھر کے ہو گئے
اک ہم ہی ہیں کہ کوچۂ دلبر کے ہو گئے
پھر یوں ہوا کہ تجھ سے بچھڑنا پڑا ہمیں
پھر یوں لگا کہ شہر سمندر کے ہو گئے
کچھ دائرے تغیر دنیا کے ساتھ ساتھ
اس شہر کی ہوا میں ہے ایسا بھی اک فسوں
جس جس کو چھو گئی سبھی پتھر کے ہو گئے
سورج ڈھلا ہی تھا کہ وہ ساۓ بڑھے کہ شوقؔ
کم قامتانِ شہر برابر کے ہو گئے
رضی اختر شوق
No comments:
Post a Comment