Friday 6 December 2019

جنہیں زعم کمانداری بہت ہے

جنہیں زعمِ کماں داری بہت ہے
انہیں پر خوف بھی طاری بہت ہے
کچھ آنکھیں بھی ہیں بینائی سے عاری
کچھ آئینہ بھی زنگاری بہت ہے
نہ جانے کب لٹے گا شہرِ مقتل
سنا ہے اب کے تیاری بہت ہے
کچھ اب کے ٹوٹنا چاہا تھا خود بھی
کچھ اب کے وار بھی کاری بہت ہے
یہاں پیہم قبیلے قتل ہوں گے
یہاں شوقِ عزاداری بہت ہے

احمد فراز

No comments:

Post a Comment