Saturday, 28 December 2019

نیکیاں اور بھلائیاں مولا

نیکیاں اور بھلائیاں مولا
سب کی سب خود نمائیاں مولا
تُو تو سب جانتا ہے، پھر تجھ کو
چاہییں کیوں صفائیاں مولا
تُو کے پہرے پہ آ کے دیکھا تو
میں کی آنکھیں بھر آئیاں مولا
بس یونہی چھیڑ چھاڑ کرتا ہوں
یار سے کیا لڑائیاں مولا
اک شرارت بھرا سوال کروں؟
عورتیں کیوں بنائیاں مولا
اپنی کوئی دکانداری نہیں
اپنی کیسی کمائیاں مولا
تجھ کو تو علم ہے کہ میں نے کہاں
اپنی پلکیں بچھائیاں مولا
اپنی اپنی مصیبتیں سب کی
اپنی اپنی دہائیاں مولا
کارگاہِ فساد کیا مانے
آدمی کی گواہیاں مولا
اور کرتا بھی کیا تیرا مجذوب
تجھ کو غزلیں سنائیاں مولا
گھورتا ہے تیرے سریلوں کو
یہ گروہِ عطائیاں مولا
میں نے اب تک بچا کے رکھی ہیں
اپنی ساری برائیاں مولا
میں نے کل رات خوب گریہ کیا
اور شمعیں جلائیاں مولا
دیکھتا ہوں کہ دیکھ سکتا ہوں
ذات کی بے پناہیاں مولا
تا ابد خیر ہی رہیں، اس کی
سانولی سی کلائیاں مولا

علی زریون

No comments:

Post a Comment