Friday, 20 December 2019

معمولات روز رات کو اٹھ کر ایک گھر بناتا ہوں

معمولات

روز رات کو اٹھ کر
خواہشوں کے گارے سے
ایک گھر بناتا ہوں
اور ٹوٹ جاتا ہوں
ایک کام کرنا ہے
ایک نظم لکھنی ہے
ایک شعر کہنا ہے
چاند جب ابھرنا ہے
وصل کی کوئی ساعت
ہجر کے مقابل ہو
چاند جب بھی آئے گا
معجزہ دکھائے گا
رات کے اندھیرے میں
گم سا ہونے لگتا ہوں
اب تو کوئی سازش ہو
جگنوؤں کی بارش ہو
ہجر کی کوئی ساعت
رات کے دریچے پر
اس طرح اترتی ہے
شام جیسے ڈھلتی ہے
جس سڑک کے چہرے پر
زرد پھول بکھرے ہیں
اس سڑک پہ چلتے ہیں
راستہ بدلتے ہیں ​

ندیم بھابھہ

No comments:

Post a Comment