Thursday 28 November 2019

کوئی خدا تو کوئی ناخدا بنا ہوا ہے

کوئی خدا تو کوئی "ناخدا" بنا ہوا ہے
فقط غریب ہے جو خاکِ پا بنا ہوا ہے
عجب نہیں کہ جبینوں کو داغدار کیے
جسے بھی دیکھو وہی پارسا بنا ہوا ہے
نصیب اٹھا کے کہاں سے کہاں پہ پھینک آیا
جو بادشاہ تھا کل تک، "گدا" بنا ہوا ہے
بدل دیا ہے زمانے کی ٹھوکروں نے اسے
بڑا "ذہین" تھا جو "سر پِھرا" بنا ہوا ہے
غریب ہونا "بشر" ہونے کی "نشانی" ہے
وگرنہ جس کو بھی دیکھو خدا بنا ہوا ہے
زمانہ" جانتا ہے وہ "مرید باقرؔ" ہے"
جو ہر غریب کے لب کی صدا بنا ہوا ہے

مرید باقر انصاری

No comments:

Post a Comment