Saturday 16 November 2019

سنا ہے تلخئ ایام سے لاچار ہو چکے

سنا ہے تلخئ ایام سے لاچار ہو چکے
برباد ہو چکے، وہ بے زار ہو چکے
گر یوں ہے
تو بے تشنہ و آباد کیوں نہ ہم
سرِ عام کوئی ہجر کا ازالہ کر چلیں
بڑی مشکل سے، اپنے دل سے
ہمیں نکالا تو کیوں نہ ہم
مر کر ذرا مشکل میں اور اضافہ کر چلیں

صہیب مغیرہ صدیقی

No comments:

Post a Comment