بغض اگلتا ہے وہی جو بھی یہاں بولتا ہے
ہر بشر دشنہ و خنجر کی زباں بولتا ہے
پکڑا جائے گا اگر تُو کبھی سچ بول پڑا
جھوٹ اتنا تیرے لہجے سے رواں بولتا ہے
تُو منافق ہے منافق ہے منافق ہے دوست
ہم نے پہلے ہی کہا تھا اسے شاہی مت دو
آج فرعون جسے سارا جہاں بولتا ہے
کوئی کیا مجھ کو ڈرائے گا دکھا کر شمشیر
میں وہ سچ ہوں جو سرِ نوکِ سِناں بولتا ہے
راست گوئی میرے شجرے میں لکھی ہے باقر
ورنہ اس دور میں سچ کون کہاں بولتا ہے
مرید باقر انصاری
No comments:
Post a Comment