Thursday 28 November 2019

بغض اگلتا ہے وہی جو بھی یہاں بولتا ہے

بغض اگلتا ہے وہی جو بھی یہاں بولتا ہے
ہر بشر دشنہ و خنجر کی زباں بولتا ہے
پکڑا جائے گا اگر تُو کبھی سچ بول پڑا
جھوٹ اتنا تیرے لہجے سے رواں بولتا ہے
تُو منافق ہے منافق ہے منافق ہے دوست
میں یہاں بولتا ہوں سن کے وہاں بولتا ہے
ہم نے پہلے ہی کہا تھا اسے شاہی مت دو
آج فرعون جسے سارا جہاں بولتا ہے
کوئی کیا مجھ کو ڈرائے گا دکھا کر شمشیر
میں وہ سچ ہوں جو سرِ نوکِ سِناں بولتا ہے
راست گوئی میرے شجرے میں لکھی ہے باقر
ورنہ اس دور میں سچ کون کہاں بولتا ہے

مرید باقر انصاری

No comments:

Post a Comment