Saturday, 16 November 2019

کبھی جو دل گرفتہ ہوں تو یونہی ٹھان لیتا ہوں

کبھی جو دل گرفتہ ہوں تو یونہی ٹھان لیتا ہوں
کہ کیمپس کے سبھی ڈھابوں سے کچے نان لیتا ہوں
تمہاری آنکھ میں جادو؟ نہیں ہرگز نہیں، لیکن
چلو تم زور دیتے ہو تو یہ بھی مان لیتا ہوں
مگر تم بھی نا جاناں کس قدر بھولی ہو، بدھو ہو
میں ہفتوں نہ نہا کر بس تمہاری جان لیتا ہوں
تمہیں کس نے کہا ہے یہ کہ میں ہرروز پڑھتا ہوں؟
فقط جب چپس کھانی ہو تبھی میں "ڈان" لیتا ہوں
ذرا سی بھوک لگتی ہے تو کیسی خونخواری سے
کسی پیارے سے بکرے کی کٹی اک ران لیتا ہوں
مجھے جب بھی پریشانی، پشیمانی سی ہوتی ہے
گھسا آتا ہوں بستر میں، میں چادر تان لیتا ہوں

صہیب مغیرہ صدیقی

No comments:

Post a Comment