کبھی جو دل گرفتہ ہوں تو یونہی ٹھان لیتا ہوں
کہ کیمپس کے سبھی ڈھابوں سے کچے نان لیتا ہوں
تمہاری آنکھ میں جادو؟ نہیں ہرگز نہیں، لیکن
چلو تم زور دیتے ہو تو یہ بھی مان لیتا ہوں
مگر تم بھی نا جاناں کس قدر بھولی ہو، بدھو ہو
تمہیں کس نے کہا ہے یہ کہ میں ہرروز پڑھتا ہوں؟
فقط جب چپس کھانی ہو تبھی میں "ڈان" لیتا ہوں
ذرا سی بھوک لگتی ہے تو کیسی خونخواری سے
کسی پیارے سے بکرے کی کٹی اک ران لیتا ہوں
مجھے جب بھی پریشانی، پشیمانی سی ہوتی ہے
گھسا آتا ہوں بستر میں، میں چادر تان لیتا ہوں
صہیب مغیرہ صدیقی
No comments:
Post a Comment