اک نظر سامنے وہ آئے ذرا
دل کہیں ٹِک کے بیٹھ جائے ذرا
گاؤں میں ہر طرف اداسی ہے
اس سے کہنا کہ مسکرائے ذرا
دوست گاڑی تو مل ہی جائے گی
ہم اسے دیکھ لیں تو چلتے ہیں
وہ چراغوں کو بس بجھائے ذرا
دیکھیے کون کس سے بچھڑا ہے
تھوڑی سی گرد بیٹھ جائے ذرا
یہ پرندہ رہا ہوا سمجھو
آخری بار پھڑ پھڑائے ذرا
جہانزیب ساحر
No comments:
Post a Comment