Friday 15 November 2019

اک نظر سامنے وہ آئے ذرا

اک نظر سامنے وہ آئے ذرا
دل کہیں ٹِک کے بیٹھ جائے ذرا
گاؤں میں ہر طرف اداسی ہے 
اس سے کہنا کہ مسکرائے ذرا
دوست گاڑی تو مل ہی جائے گی
بیٹھ پِیتے ہیں چائے شائے ذرا
ہم اسے دیکھ لیں تو چلتے ہیں
وہ چراغوں کو بس بجھائے ذرا
دیکھیے کون کس سے بچھڑا ہے
تھوڑی سی گرد بیٹھ جائے ذرا
یہ پرندہ رہا ہوا سمجھو
آخری بار پھڑ پھڑائے ذرا

جہانزیب ساحر

No comments:

Post a Comment