تخت والے ہو تاج والے ہو
یہ بتاؤ! کہ لاج والے ہو؟
تم نہ بیٹھو ہماری صحبت میں
تم ذرا کام کاج والے ہو
واقعے کا بھی علم ہے کوئی
اس لیے دو گھڑی کو بیٹھ گیا
پیار والے، مزاج والے ہو
یار یہ جان کر ہوا ہے دکھ
یار تم بھی سماج والے ہو
انگلیوں پر نچا رہے ہو، واہ
ہاں، دلوں پر جو راج والے ہو
جہانزیب ساحر
No comments:
Post a Comment