کھڑکیاں کھول رہا تھا کہ ہوا آئے گی
کیا خبر تھی کہ چراغوں کو نگل جائے گی
مجھ کو اس واسطے بارش نہیں اچھی لگتی
جب بھی آئے گی، کوئی یاد اٹھا لائے گی
اس نے ہنستے ہوئے کر لی ہیں علیحدہ راہیں
میں مسافر ہوں بہر طور چلا جاؤں گا
تُو میرے بعد بھلا کیسے سنبھل پائے گی
میری آواز کو ترسے گی سماعت تیری
عمر بھر تجھ کو مِری کال نہیں آئے گی
میثم علی آغا
No comments:
Post a Comment