سب گناہ و حرام چلنے دو
کہہ رہے ہیں نظام چلنے دو
ضد ہے کیا وقت کو بدلنے کی
یونہی سب بے لگام چلنے دو
بیکسی، بھوک اور مصیبت کا
اہلیت کیا ہے میری چھوڑ اسے
نام کافی ہے، نام چلنے دو
مفت مرتا نہیں تو راہوں میں
تجھ کو دیتے ہیں دام، چلنے دو
تم ہو زاہد تو جاؤ گھر پہ ٹِکو
مۓ کدے میں تو جام چلنے دو
تیرے اجداد کے تھے آقا ہم
خود کو بھی زیر دام چلنے دو
حق کو چھوڑو، کتاب کو چھوڑو
حکمِ حاکم سے کام چلنے دو
ہم جو اترے تو پھر اندھیرا ہے
سو یہی غم کی شام چلنے دو
شاہ جائے گا، شاہ آئے گا
تم رہو گے غلام، چلنے دو
اتباف ابرک
No comments:
Post a Comment