Friday 22 November 2019

اچھے خاصے دکھتے ہو بیماری میں

اچھے خاصے دِکھتے ہو بیماری میں
یعنی، تم بھی ماہر ہو فن کاری میں
ایک تمہارے نام کی خوشبو زندہ ہے
مر گئی دیمک لکڑی کی الماری میں
جیسے ہی وہ لڑکی آئی، لوگوں نے
دھوپ اترتے دیکھی ژالہ باری میں
اچھے موسم کی چھٹیاں بھی ضائع کیں
ہم سے عشق ہی کر لیتے بیکاری میں
پکی عمر میں کچے خواب نہيں آتے
نیند سی باتیں کرتے ہو بیداری میں
اور تھے جو درویشی اوڑھ کے بیٹھ رہے
ہم نے دنیا چھوڑی، دنیا داری میں
بَو آیا ہوں بانجھ زمینوں میں کچھ خواب
وقت لگے گا فصلوں کی تیاری میں
درباروں میں آگ لگانا سہل نہيں
دیپک راگ بھی شامل کر درباری میں
چھوڑ کے جانا پڑ جاتا ہے دشمن بھی
ہجرت کرنا پڑ جاتی ہے یاری میں
تم اس دل میں ایسے رہتے ہو عامی
جیسے سونا پیتل کی الماری میں

عمران عامی

1 comment: