اچھے خاصے دِکھتے ہو بیماری میں
یعنی، تم بھی ماہر ہو فن کاری میں
ایک تمہارے نام کی خوشبو زندہ ہے
مر گئی دیمک لکڑی کی الماری میں
جیسے ہی وہ لڑکی آئی، لوگوں نے
اچھے موسم کی چھٹیاں بھی ضائع کیں
ہم سے عشق ہی کر لیتے بیکاری میں
پکی عمر میں کچے خواب نہيں آتے
نیند سی باتیں کرتے ہو بیداری میں
اور تھے جو درویشی اوڑھ کے بیٹھ رہے
ہم نے دنیا چھوڑی، دنیا داری میں
بَو آیا ہوں بانجھ زمینوں میں کچھ خواب
وقت لگے گا فصلوں کی تیاری میں
درباروں میں آگ لگانا سہل نہيں
دیپک راگ بھی شامل کر درباری میں
چھوڑ کے جانا پڑ جاتا ہے دشمن بھی
ہجرت کرنا پڑ جاتی ہے یاری میں
تم اس دل میں ایسے رہتے ہو عامی
جیسے سونا پیتل کی الماری میں
عمران عامی
بہت عمدہ
ReplyDelete