چاند تاروں بھرے تالاب نہیں دیکھیں گے
آپ جنت میں بھی پنجاب نہیں دیکھیں گے
جن کو جنت بھی ملی ان کا خسارا یہ ہے
اب وہ جنت کے کبھی خواب نہیں دیکھیں گے
کوئی اقرار یا انکار نہیں چمکے گا
جو قریبی ہیں انہیں اور قریبی جانیں
آپ جنت میں یہ احباب نہیں دیکھیں گے
داہنی جیب میں جو دل ہے وہی کافی ہے
تجھ تک آنا ہوا اسباب نہیں دیکھیں گے
احمد عطاءاللہ
No comments:
Post a Comment