Tuesday, 12 November 2019

نہ اب وہ عشق نہ وہ عشق کی ادائیں رہیں

نہ اب وہ عشق نہ وہ عشق کی ادائیں رہیں 
نہ اب وہ حسن نہ وہ حسن کی ہوائیں رہیں 
نہ عشق عشق رہا اب نہ حسن حسن رہا 
نہ وہ وفائیں رہیں اب، نہ وہ جفائیں رہیں 
وہ حسن و عشق کے راز و نیاز ہی نہ رہے 
نہ وہ خطائیں رہیں اب، نہ وہ سزائیں رہیں 
مزاج حسن و محبت میں سادگی نہ فریب 
نہ وہ یقین رہا اب، نہ وہ دغائیں رہیں 
غرور حسن کی بے التفاتیوں کی طرح 
نگاہ شوق رہی اب، نہ التجائیں رہیں 
نہ وہ عیادت و تسکیں نہ وہ دل رنجور 
نہ اب وہ درد محبت نہ وہ دوائیں رہیں 
نہ زندگی سے وہ نفرت نہ موت کی حسرت 
وہ بد دعائیں رہیں اب نہ وہ دعائیں رہیں 
نہ میکدہ نہ وہ مے خوار اور نہ وہ ساقی 
نہ وہ چمن نہ بہاریں نہ وہ گھٹائیں رہیں 
بدل گئے سحر و شامِ زندگی بسملؔ 
وہ زندگی کے مناظر نہ وہ فضائیں رہیں

بسمل سعیدی

No comments:

Post a Comment