جو ذرا معتبر ہوا ہے یہاں
اس کا پھر اعتبار مشکل ہے
ایک دو بار دھوکا چلتا ہے
یار! یہ بار بار مشکل ہے
ہر کوئی بیچنے ہی نکلا ہے
سچ بتا، کتنے دوست ہیں تیرے
ایک، دو، تین، چار، مشکل ہے
ٹھیک ہے، بیٹھ جا مگر عابیؔ
دیکھ لے، انتظار مشکل ہے
عابی مکھنوی
No comments:
Post a Comment