اگر عذاب ہے تو پھر عذاب ہونے دو
ہر اک بشر کا کڑا احتساب ہونے دو
یہ زد میں آۓ تو مُنصف کو مار ڈالیں گے
جو کہہ رہے ہیں کہ سب کا حساب ہونے دو
جو پارسا ہیں یہاں ان کے دیکھنا کرتوت
میں حاسدین کے بارے میں سوچتا ہی نہیں
جو جلتا ہے، اسے جل کر کباب ہونے دو
نہ اس کی جنگ لڑو جس کو اپنی فکر نہیں
تم اس پہ ظلم و ستم بے حساب ہونے دو
جو خود خراب ہے باقرؔ، وہ چاہتا ہے یہی
کہ جو بھی ٹھیک ہے اس کو خراب ہونے دو
مرید باقر انصاری
No comments:
Post a Comment