چائے والا
چائے پی اور شرافت سے کھسک لے پگلی
چائے کے بیس روپے ہیں تو وہ دیتی جانا
کیا کہا، تُو نے دکھانی ہے مجھے دنیا نئی
کیا کہا، تُو نے مجھے رنگ نیا دینا ہے؟
کیا کہا، میری جگہ چائے کا ہوٹل تو نہیں
میں تو بِک سکتا ہوں ہیروں کے برابر تُل کر
تُو مجھے اچھے خریداروں میں لے جائے گی
اس جگہ رنگ بھی بِکتا ہے وہاں خوشبو بھی
ناک اور کان کے ہمراہ نظر بِکتی ہے
نقش اچھے ہوں تو پھر واہ خبر بِکتی ہے
تیرا دل رکھنے کو چل چلتا ہوں کوٹھے تیرے
سیر کا موقع ہے کچھ سیر ہی کر لی جائے
چار چھ دن کی کہانی ہے مِری، بیچ لے تُو
پھر وہی میں، مِرا ہوٹل، مِری محنت، مِری چائے
عابی مکھنوی
No comments:
Post a Comment