اِستقلال
دھیرے دھیرے چلتے رہنا
ہے درپیش طویل مسافت
تھک جاؤ گے تیز روی سے
تھوڑی دیر میں قوت ساری
ہو جائے گی صَرف سفر میں
ایسے میں منزل کی جانب
جو چاہو گے پا نہ سکو گے
چپکے چپکے جلتے رہنا
رات کو ہے درکار اجالا
کاٹے ظلمت کی چادر کو
چاہے مدھم ہو لَو کتنی
کرتی ہے ماحول کو روشن
جلدی سے جب مشعل بھڑکے
دیر تلک وہ جل نہیں سکتی
روشنی آگے چل نہیں سکتی
لمبا رستہ کٹ جانے تک
شب ڈھلنے سے دن آنے تک
چپکے چپکے جلتے رہنا
دھیرے دھیرے جلتے رہنا
گلزار بخاری
No comments:
Post a Comment