کوئی منزل نہ کچھ سبیل ہوئی
راہ اندھی ہوئی، طویل ہوئی
ساری دنیا ہی ہو گئی منصف
کیا محبت مِری وکیل ہوئی
تیرے جانے سے چلو یہ تو ہوا
ہے غنیمت کے ساتھ سایہ ہے
چلو اک شے یہاں اصیل ہوئی
کیا جو مر جائیں گے تب آؤ گے
یہ بھی ابرک کوئی سبیل ہوئی
اتباف ابرک
No comments:
Post a Comment