Wednesday 11 September 2019

آشوب آگہی

آشوبِ آگہی

جیسے دریا کنارے
کوئی تشنہ لب
آج میرے خدا
میں یہ تیرے سوا اور کس سے کہوں
میرے خوابوں کے خورشید و مہتاب سب
میرے آنکھوں میں اب بھی سجے رہ گئے
میرے حصے میں کچھ حرف ایسے بھی تھے
جو فقط لوحِ جاں پر لکھے رہ گئے

ادا جعفری

No comments:

Post a Comment