Sunday, 29 September 2019

دل بچپن کے سنگ کے پیچھے پاگل ہے

دل بچپن کے سنگ کے پیچھے پاگل ہے
کاغذ، ڈور، پتنگ کے پیچھے پاگل ہے
یار! میں اتنی سانولی کیسے بھاؤں تجھے
ہر کوئی گورے رنگ کے پیچھے پاگل ہے
شہزادی، شہزادہ خوش، اور بنجارہ
ٹوٹی ہوئی اک ونگ کے پیچھے پاگل ہے
شہرِ کبیر کی اک دوشیزہ ہیر ہوئی
اور مؤرخ جھنگ کے پیچھے پاگل ہے
میں ہوں جھلی اسکے عشق میں اور وہ شخص
آج بھی اپنی منگ کے پیچھے پاگل ہے

کومل جوئیہ

No comments:

Post a Comment