دل بچپن کے سنگ کے پیچھے پاگل ہے
کاغذ، ڈور، پتنگ کے پیچھے پاگل ہے
یار! میں اتنی سانولی کیسے بھاؤں تجھے
ہر کوئی گورے رنگ کے پیچھے پاگل ہے
شہزادی، شہزادہ خوش، اور بنجارہ
شہرِ کبیر کی اک دوشیزہ ہیر ہوئی
اور مؤرخ جھنگ کے پیچھے پاگل ہے
میں ہوں جھلی اسکے عشق میں اور وہ شخص
آج بھی اپنی منگ کے پیچھے پاگل ہے
کومل جوئیہ
No comments:
Post a Comment