Saturday 7 September 2019

ایزی لوڈ

ایزی لوڈ

دل کی سِم میں جانِ جاں
جس قدر بھی بیلنس تھا
قرض تھا محبت کا
خرچ کر دیا ہم نے سانس کی تجارت میں
کیش کے زمانے میں
ادھار کون دیتا ہے؟
دھڑکنوں کا ایزی لوڈ یار کون دیتا ہے

عاطف جاوید عاطف

No comments:

Post a Comment