دیواروں پہ چڑھ جاتی ہیں بیلیں اتنے سالوں میں
کیا مٹی میں ڈھونڈ رہے ہو کیا رکھا ہے جالوں میں
سونے جیسے لمحے جھونکے ہم نے وقت کی بھٹی میں
کندن بنتے بنتے اب تو چاندی اتری بالوں میں
منظر ایسا دیکھا ہے کیا چاند بھنور میں کھونے کا
کروا چوتھ' کی رات ہو جیسے، شب ہو 'پورن ماشی' کی'
دھیرے دھیرے چاند چھنّا ہے ان آنکھوں کے تھالوں میں
لفظوں کی جھنکار سنی پر کیسے باندھیں غزلوں میں
سُر کی دیوی ناچ رہی ہے ہم ایسے بے تالوں میں
عاطف جاوید عاطف
No comments:
Post a Comment