Saturday 21 September 2019

کیا مٹی میں ڈھونڈ رہے ہو کیا رکھا ہے جالوں میں

دیواروں پہ چڑھ جاتی ہیں بیلیں اتنے سالوں میں
کیا مٹی میں ڈھونڈ رہے ہو کیا رکھا ہے جالوں میں
سونے جیسے لمحے جھونکے ہم نے وقت کی بھٹی میں
کندن بنتے بنتے اب تو چاندی اتری بالوں میں
منظر ایسا دیکھا ہے کیا چاند بھنور میں کھونے کا
ڈِمپل پڑتے دیکھے ہیں کیا تم نے اس کے گالوں میں
کروا چوتھ' کی رات ہو جیسے، شب ہو 'پورن ماشی' کی'
دھیرے دھیرے چاند چھنّا ہے ان آنکھوں کے تھالوں میں
لفظوں کی جھنکار سنی پر کیسے باندھیں غزلوں میں
سُر کی دیوی ناچ رہی ہے ہم ایسے بے تالوں میں

عاطف جاوید عاطف

No comments:

Post a Comment