شجر بے دست و پا ہیں ابتلاء کو کون روکے گا
ہوا پتے گرائے گی، ہوا کو کون روکے گا؟
یہی بہتر ہے افشاء خود ہی کر دے اپنے رازوں کو
نہیں تو کل تِرے راز آشنا کو کون روکے گا؟
چلو بالفرض ہم ایماں نہیں لاتے تغیر پر
ابھی ہے پاس مہلت اس کا رخ تبدیل کرنے کی
کماں سے دُور تیرِ برق پا کو کون روکے گا؟
وہی کیوں آ گئے ہیں سامنے دیوار کی صورت
کہا کرتے تھے جو، راہِ وفا کو کون روکے گا؟
بہا لے جائیں گی گلزارؔ لہریں بند مٹی کے
چٹانوں کے سوا سیلِ بلا کو کون روکے گا؟
گلزار بخاری
No comments:
Post a Comment