مجھے قلم دو کہ میں تمہیں اک کتاب لکھ دوں
تمہاری راتوں کے واسطے اپنے خواب لکھ دوں
کتاب جس میں ہدایتیں ہیں
کتاب جس میں تمہارے امراض کی شفا ہے
مجھے قلم دو
مجھے قلم دو
یہ کون گستاخ میرے نزدیک بیٹھ کر بِلبِلا رہا ہے
یہ کون بے ہودہ مدعی ہیں جو مجھ پہ ایزاد کر رہے ہیں
انہیں اٹھا دو
انہیں اٹھا دو
میں کہہ رہا ہوں، انہیں اٹھا دو
کہ ان کے انفاس کی عفونت سے میرے مقدس کا رمز
پاکیزہ رمز ناپاک ہو رہا ہے
میں دیکھتا ہوں کہ میری ہیکل کے چند خدّام اور جاروب کش
بہ شدت یہ چاہتے ہیں کہ میں نہ بولوں
یہ چاہتے ہیں کہ میری آواز میرے سینے میں گُھٹ کے رہ جاۓ
میں نہ بولوں
جون ایلیا
No comments:
Post a Comment