Saturday 28 September 2019

دل کے احساس میں شامل ہے ضرورت اس کی

دل کے احساس میں شامل ہے ضرورت اس کی
میرے سینے میں دھڑکتی ہے محبت اس کی
آئینہ ہو کہ بھی میں دیکھ نہیں پاتا اسے 
آن کی آن بدل جاتی ہے صورت اس کی
میرے ہاتھوں سے یہ کشکول گرے تو مانو 
یوں تو مشہور ہے دنیا میں سخاوت اس کی
اس کی مخلوق ہے موجود بہت دور تلک 
کون کر سکتا ہے ایسے میں ضیافت اس کی
لفظ در لفظ مرا خواب سنا ہے اس نے 
خامشی سے بھی نمایاں ہے سماعت اس کی
وہ چلاتا ہے نظامِ دل و دنیا،۔ یعنی 
ہم کو ہر چیز سے ملتی ہے شہادت اس کی
سوچتا ہوں میں فؔدا! کارگہِ ہستی میں 
کون کرتا ہے شب و روز عبادت اس کی

نوید فدا ستی

No comments:

Post a Comment