دل کے احساس میں شامل ہے ضرورت اس کی
میرے سینے میں دھڑکتی ہے محبت اس کی
آئینہ ہو کہ بھی میں دیکھ نہیں پاتا اسے
آن کی آن بدل جاتی ہے صورت اس کی
میرے ہاتھوں سے یہ کشکول گرے تو مانو
اس کی مخلوق ہے موجود بہت دور تلک
کون کر سکتا ہے ایسے میں ضیافت اس کی
لفظ در لفظ مرا خواب سنا ہے اس نے
خامشی سے بھی نمایاں ہے سماعت اس کی
وہ چلاتا ہے نظامِ دل و دنیا،۔ یعنی
ہم کو ہر چیز سے ملتی ہے شہادت اس کی
سوچتا ہوں میں فؔدا! کارگہِ ہستی میں
کون کرتا ہے شب و روز عبادت اس کی
نوید فدا ستی
No comments:
Post a Comment