غزال آنکھوں کو، مہ جبینوں کو دیکھتے ہیں
پرانے شاعر نئی زمینوں کو دیکھتے ہیں
تو علم ہوتا ہے سانپ بِچھو پلے ہوۓ تھے
اگر کبھی اپنی آستینوں کو دیکھتے ہیں
یہ بھید کھلتا ہے تب کہ کوئی رکا نہیں ہے
بچھڑنے والے اداس رت میں کیلنڈروں پر
گزشتہ سالوں، دنوں، مہینوں کو دیکھتے ہیں
پرانی تصویر، ڈائری اور چند تحفے
بڑی اذیت سے روز تینوں کو دیکھتے ہیں
کومل جوئیہ
No comments:
Post a Comment