Saturday 28 September 2019

خوشا کے وقت سے اذن سفر ملا ہے مجھے

خوشا کے وقت سے اذنِ سفر ملا ہے مجھے 
تمام شہر سرِ رہگزر ملا ہے مجھے
میں ڈھال سکتا ہوں ہر شے کو اپنے سانچے میں 
مِرے عزیز! بلا کا ہنر ملا ہے مجھے
یہ سوچتا ہوں مجھے کس طرح سے مل پاتا 
سکوں بھی وہ جو تجھے دیکھ کر ملا ہے مجھے
الگ تھلگ ہوں میں اپنے قبیلے سے یکسر 
یہ مرتبہ تِرے انکار پر ملا ہے مجھے
جہاں سے آتا ہے باہر یہ نیلگوں پانی 
سلگتی ریت میں اک ایسا در ملا ہے مجھے
تو پھر میں کیسے بھلا پہنچا منزلِ جاں تک 
نہ رہ ملی، نہ کوئی راہبر ملا ہے مجھے
مجھے لگا کوئی ہمزاد ہے فدا میرا 
جو راستے میں اکیلا شجر ملا ہے مجھے

نوید فدا ستی

No comments:

Post a Comment